مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایرانی سفارت کاروں کو ویزے جاری کرنے میں امریکہ کی طرف سے تاخیر کی وجہ سے ایرانی وفد فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکا۔
بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ویزے آج مقامی وقت کے مطابق صبح ایک بجے جاری کیے گئے۔ جس سے وفد کے لیے آج صبح ہونے والے یو این ایس سی کے اجلاس میں شرکت ناممکن ہوگئی ہے۔
اجلاس کے انعقاد کی وجوہات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں جنگ بندی کو برقرار رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو اس سلسلے میں اقدامات کا فیصلہ کرنا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پائیدار جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاکہ تمام فلسطینی قیدیوں کا اسرائیلی رجیم کے قیدیوں سے تبادلہ کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا دورہ انقرہ متوقع تھا لیکن ایرانی اور ترک صدور نے آئندہ چند دنوں میں ملاقات پر اتفاق کیا کیونکہ مسئلہ فلسطین پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا آج کا اجلاس فریقین کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ایرانی حکام قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، جو غزہ تنازع میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ